Orhan

Add To collaction

شاخ مژگان

شاخ مژگان محبت پہ سجا لے مجھ کو
برگ آوارہ ہوں صرصر سے بچا لے مجھ کو

رات بھر چاند کی ٹھنڈک میں سلگتا ہے بدن
کوئی تنہائی کے دوزخ سے نکالے مجھ کو

دور رہ کے بھی ہے ہر سانس میں خوشبو تیری
میں مہک جاؤں جو تو پاس بلا لے مجھ کو

میں تری آنکھ سے ڈھلکا ہوا اک آنسو ہوں
تو اگر چاہے بکھرنے سے بچا لے مجھ کو

شب غنیمت تھی کہ یہ زخم نظارہ تو نہ تھا
ڈس گئے صبح تمنا کے اجالے مجھ کو

میں منقش ہوں تری روح کی دیواروں پر
تو مٹا سکتا نہیں بھولنے والے مجھ کو

صبح سے شام ہوئی روٹھا ہوا بیٹھا ہوں
کوئی ایسا نہیں آ کر جو منا لے مجھ کو

تہہ بہ تہہ موج طلب کھینچ رہی ہے محسنؔ
کوئی گرداب تمنا سے نکالے مجھ کو





محسن احسان

   1
0 Comments